129 total views, 1 views today
ندائے حق
ہندوستان کی بڑھتی ہوئی دفاعی برآمدات
اسد مرزا
”حالیہ برسوں میں مختلف ممالک کو ہندوستان کی دفاعی برآمدات میں کئی گنا اضافہ رونما ہوا ہے، ایک حالیہ اطلاع کے مطابق دو ہزار کروڑ روپئے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔“
حالیہ رپورٹس کے مطابق ہندوستان نے حال ہی میں اپنی دفاعی برآمدات میں سب سے زیادہ اضافے کے اعدادوشمار کا اعلان کیا ہے جس میں پچھلے پانچ سالوں میں زبردست طور پر 334 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ درحقیقت ہندوستان اس سے بھی بلند ہدف حاصل کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ 2020 میں، مودی حکومت نے اگلے پانچ سالوں میں ایرو اسپیس میں 35,000 کروڑ روپے ($ 5 بلین) کی برآمدات اور دفاعی سامان اور خدمات برآمد کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ یہ 2025 تک دفاعی مینوفیکچرنگ میں 1.75 لاکھ کروڑ ($ 25 بلین) کے کاروبار کا حصہ ہے جسے حکومت نے حاصل کرنے کا ہدف قائم کیا تھا۔ ہندوستان کی دفاعی برآمدات نے 2021-22 میں ریکارڈ 13,000 کروڑ روپے کی مالیت کو چھو لیا، جو تقریباً پانچ سال پہلے کے مقابلے میں ”آٹھ گنا“ ہے۔
جن ملکوں کو ہندوستان دفاعی ساز وسامان برآمد کررہا ہے ان میں آرمینیااور فلپائن بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل جنوری 2022 میں فلپائن کے ساتھ براہموس میزائلوں کی فروخت کا معاہدہ بھی کیا تھا۔
حالیہ رپورٹس کے مطابق، ہندوستان 75 ممالک کو دفاعی سازوسامان برآمد کرتا ہے اور ان میں ہتھیاروں کے سمیلیٹر، آنسو گیس لانچر، ٹارپیڈو لوڈنگ میکانزم، الارم کی نگرانی اور کنٹرول، نائٹ ویژن مونوکولر اور دوربین، ہلکے وزن کے ٹارپیڈو اور فائر کنٹرول سسٹم، بکتر بند حفاظتی گاڑی، ہتھیاروں کا پتہ لگانے والے ریڈار شامل ہیں۔
آرمینیا کو ہندوستانی دفاعی برآمدات
ہندوستان کی وزارت دفاع کے مطابق، ہندوستان آرمینیا کو ‘پیناکا’ ملٹی راکٹ لانچر سسٹم فراہم کرے گا، جو 44 سیکنڈ میں 12 ایچ ای راکٹ داغ سکتا ہے، اس کے علاوہ ٹینک شکن میزائلوں اور مختلف قسم کے گولہ بارود بھی اس معاہدے میں شامل ہیں۔ ان ہتھیاروں کی مکمل تفصیلات تاحال ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔ پیناکا راکٹ سسٹم نے کارگل جنگ کے دوران دشمن کے خلاف بہت شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔
اگرچہ معاہدے کی قیمت کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے،تاہم رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگلے چند مہینوں میں $250 ملین یا 2,000 کروڑ روپئے کا اسلحہ آرمینیا کو فروخت کیا جائے گا۔ اس معاہدے پر گزشتہ ماہ کے شروع میں دستخط کیے گئے تھے اور جلد ہی یہ ہتھیار آرمینیا پہنچنے شروع ہوجائیں گے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ آرمینیا کو ہندوستان نے ہتھیاروں فروخت کیے ہیں۔ 2020 میں، بھارت نے آرمینیا کے ساتھ 40 ملین ڈالر کے دفاعی معاہدے میں روس اور پولینڈ پر فتح حاصل کی اور اسے چار مقامی ‘سواتی’ انسداد بیٹری ریڈار فراہم کیے تھے۔
آرمینیا-آذربائیجان تنازعہ
دراصل نگورنو -کاراباخ کا مسئلہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہمیشہ تنازعات کا باعث رہا ہے جب سے دونوں ممالک سابقہ سوویت یونین سے آزادی حاصل کرنے کے بعد آزاد جمہوریہ بنے تھے۔ ناگورنو -کاراباخ کا متنازعہ علاقہ آذربائیجان میں واقع ہے اور زیادہ تر آرمینیائی نسل کے لوگ وہاں آباد ہیں، اسی وجہ سے اس پر آرمینیا اس پر اپنی دعویٰ پیش کرتا ہے۔ یہ تنازعہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں ایک بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہو گیا، جو بعد میں اپریل 2016 میں چار دن کی بڑی جنگ میں اور پھر 2020 میں ایک اوربڑے پیمانے کی جنگ میں تبدیل ہوا۔ بشکیک میں 1994 میں جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس کے بعد دو دہائیوں کا نسبتاً استحکام قائم رہا۔ایک جانب آذربائیجان کو اپنے روایتی اتحادیوں اور حامیوں ترکی اور اسرائیل کی ہمیشہ حمایت حاصل رہی ہے۔ دو جنگجوؤں کے درمیان 2020 میں ہونے والی جھڑپ کے دوران، باکو نے ترکیے کے ’بائریکٹر‘ اور اسرائیلی خود کش ڈرونز کو بھاری تعداد میں استعمال کر کے جنگ کو اپنے حق میں موڑ دیا۔
اگرچہ آرمینیاکو ہمیشہ روس کی جانب سے حمایت حاصل رہی ہے۔ لیکن یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں ماسکو کی مصروفیت کے نتیجے میں اس بار روس آرمینیا کے لیے بہت زیادہ معاون ثابت نہیں ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی دشمنیوں اور کم فوجی امداد کے پیش نظر، بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ مشکل کی اس گھڑی میں آرمینیا کے لیے ایک بہت بڑا معاون قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
آذربائیجان -ترکیے،پاکستان تعلقات
آرمینیا کے لیے ہندوستان کی فوجی امداد اس وجہ سے بھی اہمیت کی حامل ہے، کہ اس کے حریف آذربائیجان کی دوستی دیرینہ طور پرپاکستان اور ترکیے کے ساتھ بھی رہی ہے۔ پاکستان نے نگورنو- کاراباخ تنازعہ میں آذربائیجان کی مسلسل حمایت کی ہے اور اس نے سفارتی تعلقات قائم کرنے اور آرمینیا کو ایک آزاد ریاست کے طور پر قانونی طور پر تسلیم کرنے سے ابھی تک انکار کیا ہے۔
عالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے مطابق آذربائیجان-ترکیے -پاکستان ایک نئے سہ فریقی محور کے طور پر وسطی ایشیا میں ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ اور ان تینوں ممالک کے درمیان دفاعی سطح پر تعلقات بہت مستحکم ہورہے ہیں۔ آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ترکیے کے ڈرونز کا استعمال کیا ہے، اور JF-17 لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے پاکستان سے بات چیت بھی کر رہا ہے۔
ترکیے اور پاکستان کے فوجی تعاون میں اضافہ کے ساتھ آذربائیجان کا علاقائی عروج بھارت کے لیے باعثِ تشویش بھی ہے۔ آذربائیجان نے اسلام کے نام پر ترکیے اور پاکستان سے دوستی بڑھا کر بہت سے مہلک ہتھیار حاصل کر لیے ہیں۔ ہندوستان کو خدشہ ہے کہ اسلامی ممالک کے اتحاد کے نام پر دوسرے علاقائی ممالک بھی اس طرح دوستی قائم کرکے وسطی ایشیا میں ہندوستانی مفادات کے خلاف جاسکتے ہیں۔
تاہم، ان پیش رفتوں کے باوجود، ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان کے آذربائیجان کے ساتھ آرمینیا کے مقابلے زیادہ مضبوط اقتصادی تعلقات موجود ہیں۔ ہندوستانی کمپنی او این جی سی نے آذربائیجان کے گیس سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ 2019 میں آذربائیجان کے ساتھ ہندوستان کی دو طرفہ تجارت $1093 ملین تھی، جب کہ آرمینیا کے ساتھ یہ 2020 میں صرف $48 ملین تھی۔
وسیع طور پر یہ تازہ ترین دفاعی معاہدہ بھارت کو دفاعی برآمدات کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کے ساتھ ابھرتی ہوئی عالمی طاقتوں میں سے ایک کے طور پربھی تسلیم کراسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ اسے وسطی ایشیائی جمہوریہ اور علاقائی طور پر بھی اہم کردار ادا کرنے کا مجاز بھی بناسکتا ہے۔
(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں۔ ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمز،دبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔)